یہ دل ہے مضطرب اس کی اماں صدیقِ اکبر ہیں
سیاہی دور ہو جس سے سماں صدیقِ اکبر ہیں
خلیل اپنا اگر پوچھیں کسے چنتے صحابہ میں
جوابِ حق یہی آتا کہ ہاں صدیقِ اکبر ہیں
بیاں ہو کس طرح کھل کر کسی سے شانِ صدیقی
خدا کے مصطفیٰ کو ارمغاں صدیق اکبر ہیں
بشارت ان کو جنت کی امام الانبیاء نے دی
ہوئی مشتاق ہے جن کی جناں صدیق اکبر ہیں
صداقت فخر کرتی ہے کہ ہے کس سے اسے نسبت
صداقت کے لئے بھی سائباں صدیق اکبر ہیں
امانت دار تھے وہ راز دارِ مصطفیٰ بھی تھے
رسالت کے سفر میں رازداں صدیق اکبر ہیں
اکابر کے مسائل کو اکابر پر ہی چھوڑو تم
خرد والے سمجھتے ہیں کہاں صدیق اکبر ہیں
کیا ثاقب پہ ہے واضح علی مولا کی بیعت نے
نبی کے بعد امت کی اماں صدیقِ اکبر ہیں

0
4