ہے رحمت کی برسات ال معرفہ میں
ہیں ہوتی عنایات ال معرفہ میں
شریعت پہ چلتے ہیں سب ہی یہاں پر
ہیں ہوتی عبادات ال معرفہ میں
سماں باندھتےہیں ثناخواں یہاں جو
سناتے ہیں نغمات ال معرفہ میں
سنورتے ہیں خالات ال معرفہ میں
بدلتی ہیں عادات ال معرفہ میں
مصیبت کے ماروں کا یہ آسرا ہے
ہیں ٹلتی بھی آفات ال معرفہ میں
شرابی کبابی بھی بنتے ہیں زاہد
ہیں ہوتی کرامات ال معرفہ میں
یہ رونا بلکنا یہ گرکے تڑپنا
بےقابو ہیں جذبات ال معرفہ میں
دلوں کے دریچے بھی ہوتے ہیں روشن
چمکتے ہیں ذرات ال معرفہ میں
دمکتے ہیں باریش چہرے کچھ ایسے
کہ جیسے ہو مہتاب ال معرفہ میں
سہانے ہیں لمحات ال معرفہ میں
ہیں روشن خیالات ال معرفہ میں
پڑھا جاتا قرآن ال معرفہ میں
بناتے ہیں انسان ال معرفہ میں
ہیں آتے جو بھی غیر مسلم یہاں پر
وہ لاتے ہیں ایمان ال معرفہ میں
بدلتی ہیں سوچیں نکھرتے ہیں تن من
نئی ملتی پہچان ال معرفہ میں
جو بیٹھے ہیں دستار سر پہ سجا کے
وہ لگتے ہیں سلطان ال معرفہ میں
چلے آ‌ؤ لوگو خدا کی اماں میں
نہیں آتا شیطان ال معرفہ میں
یہ دنیا ہے فانی عمل نیک باقی
یہ ہوتا ہے وجدان ال معرفہ میں
نہیں جاتا واپس تہی دست کوئی
ہمیں ملتا فیضان ال معرفہ میں
نگاہیں ملا کر جلا بحشتے ہیں
بڑھے نور ایقان ال معرفہ میں
تصوف کا مرکز ہے مغرب میں قائم
پیو مےء عرفان ال معرفہ میں
ہےمسجد بھی آباد ال معرفہ میں
ہے آتا خدا یاد ال معرفہ میں
پکارو خدا کو وہ سنتا ہے بے شک
سنی جاتی فریاد ال معرفہ میں
حبیبؐ خدا کی ولادت پہ بے حد
ہے ہوتا یہ دل شاد ال معرفہ میں
کہ ماہِ ولادت میں پورا مہینہ
مناتے ہیں میلاد ال معرفہ میں
جو کرتے ہیں ارشاد ال معرفہ میں
ہیں قابل وہ استاد ال معرفہ میں
ہےبنتی بھی بنیاد ال معرفہ میں
ہیں ملتی بھی اسناد ال معرفہ میں
ہے ملتی بھی بچوں کو اچھی ہدایت
سکھاتے ہیں آداب ال معرفہ میں
تصوف کے چشمے نکلتے یہاں سے
یہ من ہوتا سیراب ال معرفہ میں
بہا لے گیا سب دلی بوجھ میرے
یہ اشکوں کا سیلاب ال معرفہ میں
نہیں رہتا تنہا یہاں آکے کوئی
نئے ملتے احباب ال معرفہ میں
جدھر دیکھتا ہوں نظر آ ئیں ہر سو
مدینے کے انوار ال معرفہ میں
وہ یاد خدا سے نہیں رہتے غافل
جو کرتے ہیں اذکار ال معرفہ میں
رہائش ہے گرچہ بہت دور یاں سے
پر آتے ہیں سرکار ال معرفہ میں
ہیں مرشد مگر خود کراتے ہیں آکر
مریدوں کو دیدار ال معرفہ میں
سکھاتےہیں دینی علوم و فرائض
پڑھاتے ہیں اسلام ال معرفہ میں
خدا ایک ہے اور محمدؐ نبی ہیں
ہے ملتا یہ پیغام ال معرفہ میں
تھکا مارتی ہیں زمانے کی دوڑیں
ملے تن کو آرام ال معرفہ میں
یہ ہے میکدہ عاشقانِ نبیؐ کا
ہاں پیتے بھی ہم جام ال معرفہ میں
ہے لنگر بھی جاری و ساری یہاں پر
ہے مٹتی بھی ہر پیاس ال معرفہ میں
ہوں تشریف فرما خدا سامنے میں
یہ ہوتا ہے احساس ال معرفہ میں
سجاتے ہیں محفل جو ال معرفہ میں
مناتے ہیں سالِ نو ال معرفہ میں
بہاتے ہیں آنسو جو ال معرفہ میں
مٹاتے خطائیں وہ ال معرفہ میں
تڑپتے ہیں عاشق یہاں بے خودی میں
جو طاری ہو گر وجد ال معرفہ میں
خدا کے سوا کوئی مالک نہیں ہے
یہ کہتا ہے ہر عبد ال معرفہ میں
میں شاعر نہیں پر ہوں لکھتا وہی کچھ
جو آتے خیالات ال معرفہ میں
نگاهِ کرم ہے یہ سرکار کی بس
مری کیا ہے اوقات ال معرفہ میں

0
21