| کب گرا کہسار سے ہوں |
| ٹھوکریں پتھر سے کھائی |
| کھول دی آنکھیں اُنہوں نے |
| موند آنکھوں، کیا بھروسہ |
| یاد رہتا، ہے خسارہ |
| جو بھروسے، سے کمایا |
| دیتی دُنیا، کم ہے موقع |
| دھوکا دیتی، ہے زیادہ |
| دوست ہے نا، ہوتا دُشمن |
| سیکھنے کا، ہے بہانہ |
| ----٭٭٭---- |
| کب گرا کہسار سے ہوں |
| ٹھوکریں پتھر سے کھائی |
| کھول دی آنکھیں اُنہوں نے |
| موند آنکھوں، کیا بھروسہ |
| یاد رہتا، ہے خسارہ |
| جو بھروسے، سے کمایا |
| دیتی دُنیا، کم ہے موقع |
| دھوکا دیتی، ہے زیادہ |
| دوست ہے نا، ہوتا دُشمن |
| سیکھنے کا، ہے بہانہ |
| ----٭٭٭---- |
معلومات