| جس گھڑی وصل کی منزل سے گزر جاؤں گا |
| "میں تو دریا ہوں سمندر میں اتر جاؤں گا" |
| زندگی وصل نے بخشی ہے انوکھی مجھ کو |
| موت آنے سے نہ سمجھو کہ میں مر جاؤں گا |
| وصل سے وہ ہوا باقی تو ہوا میں فانی |
| باقی میں باقی رہوں گا، میں کدھر جاؤں گا |
| وفا کی راہ چلوں گا تو میں مٹ جاؤں گا |
| جانتا ہوں کہ یہ مشکل ہے مگر جاؤں گا |
| جانبِ وصل ذکیؔ سوچ سمجھ کر آیا |
| مجھ کو معلوم ہے مر جاؤں گا پر جاؤں گا |
معلومات