شَمْع جَل کر ضِیا ہو گئی
نُور سے آشنا ہو گئی
مُجھ کو اُس نے جو اپنا کہا
جان اُس پے فِدا ہو گئی
مِل گئی مُجھ کو صورت تِری
عِشق کی اِنتَہا ہو گئی
رُوئے جاناں کو سجدہ کیا
رَسمِ اُلفت اَدا ہو گئی
اِس مَریضِ مُحبّت کو جَب
موت آئی شِفا ہو گئی
چھوڑ کے رُوح میرا بَدن
وَصلِ جاناں فَنا ہو گئی
غَیر اُس کا نہیں ہے کوئی
کیوں یہ خَلقت جُدا ہو گئی

0
30