| غم کو میرے ہیں وہ خوشیوں سے مٹانے والے |
| رحمتِ حق کو ہے حق سے وہ دلانے والے |
| بارہویں صبح کو یہ شامِ غریباں نے کہا |
| مرحبا آئے وہ روتوں کو ہنسانے والے |
| اپنی تربت کی زیارت کو بُلا کر بیشک |
| مژدہ بخشش کا ہے ہم کو وہ سنانے والے |
| میرے اعداء کو کہو شاد سے ناشاد رہے |
| آئے ڈُبتی کو مری پار لگانے والے |
| حشر میں دیکھے گے جس دم یہ کہے گے عاصی |
| آئے ہم جیسے کمینوں کو بچانے والے |
| مشکلیں ٹل گئی اور راحتیں ہم کو ہے ملی |
| آئے مشکل کو مری دور ہٹانے والے |
| گورِ تِیرہ کو مری آئے گے روشن کرنے |
| مرے محبوب وہی شمع جلانے والے |
| خلد لے جائے گے وہ ہاتھ پکڑ کر میرا |
| ہاں وہی ہے مری قسمت کو جگانے والے |
| عظمتیں ، رفعتیں اور شان ملی ہے جس کو |
| ہیں وہی پیارے نبی ﷺ عرش پہ جانے والے |
| جس کی انگلی سے ہوا چاند بھی آدھا آدھا |
| ہیں وہی مالکِ کل خلد دلانے والے |
| مژدہ یہ طیبہ سے ہے نورِ رضا کو بیشک |
| بارہا تجھ کو بلائے گے بُلانے والے |
| 10 دسمبر 2023 |
| 25 جمادی الاول 1445 ھ |
| مدینے شریف میں لکھا ہوا کلام |
| بفیضان حبیبی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم |
| بفیضان نظر حبیبی اعلی حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ |
معلومات