فصیلِ قلب پہ قبضہ جمائے بیٹھا ہے
وہ ایک شخص جو میرا نہیں پرایا ہے
تمام شعر اسی کے رہینِ منت ہیں
مرے خیال پہ جس شخص کا اجارہ ہے
ہزار ذائقے ہیں اس بدن میں پوشیدہ
نہ صرف ترش نہ تیکھا نہ صرف میٹھا ہے
تمہارے ہجر کا آزار اس قدر ہے فلاں
کہ ہر گھڑی مرے سینے میں درد ہوتا ہے
کر اک نگاہِ غلط سے بھسم ہمارا دل
تمام کر یہ جو ہر روز کا تماشا ہے
کڑی ہے دھوپ ، ہوا میں ہے لُو کی آمیزش
تمہارے بُعد کا موسم بہت غصیلا ہے
قمر کی شوخ نوائی خیال و خواب ہوئی
بس ایک مجلسی مسکاں سجائے رکھتا ہے
قمر آسی

0
60