فصیلِ قلب پہ قبضہ جمائے بیٹھا ہے |
وہ ایک شخص جو میرا نہیں پرایا ہے |
تمام شعر اسی کے رہینِ منت ہیں |
مرے خیال پہ جس شخص کا اجارہ ہے |
ہزار ذائقے ہیں اس بدن میں پوشیدہ |
نہ صرف ترش نہ تیکھا نہ صرف میٹھا ہے |
تمہارے ہجر کا آزار اس قدر ہے فلاں |
کہ ہر گھڑی مرے سینے میں درد ہوتا ہے |
کر اک نگاہِ غلط سے بھسم ہمارا دل |
تمام کر یہ جو ہر روز کا تماشا ہے |
کڑی ہے دھوپ ، ہوا میں ہے لُو کی آمیزش |
تمہارے بُعد کا موسم بہت غصیلا ہے |
قمر کی شوخ نوائی خیال و خواب ہوئی |
بس ایک مجلسی مسکاں سجائے رکھتا ہے |
قمر آسی |
معلومات