جی سکے اُن کے سہارے کیوں نہیں؟
ایسے سچے پَل گزارے کیوں نہیں؟
رسیا دانش کے ہیں مکتب سب یہاں
واسطے دل کے اِدارے کیوں نہیں؟
وہ طبیعت سے مُماثل تھا بہت
مل سکے لیکن ستارے کیوں نہیں؟
تم تو کہتے تھے اسے بھی ہے لگن
دکھتے ایسے ہیں اِشارے کیوں نہیں؟
دل میں رہتا ہے اگر اسکا صنم
خود ہے پہلو میں ہمارے کیوں نہیں؟
تم نے ٹھانی تھی "نہیں تو نا سہی"
ایسے دو دن بھی گزارے کیوں نہیں؟
داستاں غم کی رواں ہے بَر زُباں
فَصلِ راحت کے شُمارے کیوں نہیں؟
ترکِ اُلفت اتنا آساں تو نہیں!
مُبتلا پھر باقی سارے کیوں نہیں؟
مِؔہر کے سب جانتے ہیں ہم نشیں
بحر کے ہوتے کِنارے کیوں نہیں؟

0
84