| سہرا سید معيز احمد کراچی، کلام ابو الحسنین محمد فضل رسول رضوی کراچی |
| فَیْضِ غَوْثُ الْوَری فَضْلِ رَبُّ الْعُلی |
| آج دولہا بنا آلِ غوثُ الْوَری |
| کتنے خوش ہیں سبھی، شادی ہے یہ رچی |
| ابنِ اختر کے سر پر ہے سہرا سجا |
| پیر وارث علی کی دیوا سے نظر |
| ہے مریدوں کے گھر آج میلہ لگا |
| غوثِ اعظم کا بھی، فیض ہے، سب یہاں |
| کرم ہے اولیا کا، چمن یہ کھِلا |
| سب سلامت رہیں، باکرامت رہیں |
| ہے دعا میری تجھ سے یہی اے خدا |
| یوں ہی سب مسکراتے رہیں دائمی |
| یہ خوشی کے مناظر رہیں یوں سدا |
| یوں خوشی ہی مناتے رہیں یہ سبھی |
| اب نہ آئے غمی، ہو خوشی کی فضا |
| شادی کی ہو مبارک یوں سادات کو |
| ہو نرالا سماں چھائے نوری گھٹا |
| یوں بڑھے آلِ احمد شفیعِ جہاں |
| حشر تک نسل میں ہو اضافہ بڑا |
| دینِ احمد کے چشمے بہیں اب یہاں |
| فیض کا جاری ہو اب بڑا سلسلہ |
| رضْوِی کو ہے قرابت نبی کی عزیز |
| ہے یہ سَیّّدْ کا سہرا میں نے یوں لکھا |
| از ابو الحسنین محمد فضلِ رسول رضوی، کراچی |
معلومات