پردیس میں روزی ، |
سر چھپانے کو ٹھکانے ڈھونڈتا رہا |
زہریلا ناگ دیس میں |
،میرے گھر میں خزانے ڈھونڈتا رہا |
میں اس کی دہلیز پر |
اپنا آخری خط چھوڑ آیا تھا |
وہ شہر کو بتانے کے لیے |
فسانے ڈھونڈتا رہا |
جن دیواروں پر |
کبھی مل کر نام لکھے تھے |
سنا ہے انہیں مٹانے کے |
بہانے ڈھونڈتا رہا |
تمام عمر تو کٹ گیی ہے |
صحرا میں افری |
چاند ریت پہ نہ اترنے کے |
بہانے ڈھونڈتا رہا |
معلومات