| اپنی مٹی سے یوں جڑے ہوئے ہیں |
| چل رہے ہیں مگر رکے ہوئے ہیں |
| دائروں میں سفر کیا ہم نے |
| ہم جہاں تھے وہیں کھڑے ہوئے ہیں |
| خود کو انمول کہنے والے ہم |
| ایک پل کے عوض بکے ہوئے ہیں |
| جھوٹی امید مت دلاو ہمیں |
| ان وفاؤں کے ہم ڈسے ہوئے ہیں |
| پورے گھر کا وزن کاندھوں پر |
| میرے کاندھے جبھی جھکے ہوئے ہیں |
| تم جہاں چھوڑ کر گئے تھے ہمیں |
| ہم اسی موڑ پر کھڑے ہوئے ہیں |
معلومات