| وہ رشکِ گل بصد اصرار دے گا |
| مگر خوشبو نہ دے گا ، خار دے گا |
| کرے گا قید ہم کو دل مکاں میں |
| ہمارے ہاتھ پھر پرکار دے گا |
| تغافل سہہ لیا جاتا پر اس کا |
| پلٹ کر دیکھ لینا مار دے گا |
| سمجھ آئے گا تب ہونٹوں کا مصرف |
| کوئی جب بوسہ ءِ رُخسار دے گا |
| سفرپر ساتھ چل میرے ، مگر تُو |
| جہاں پر جاں ہوئی درکار! دے گا؟ |
| زمانے تجھ سے کچھ مانگا ہی کب ہے |
| مجھے سب کچھ مرا کرتار دے گا |
| مکیں کر تو لیا ہے عشق آسیؔ |
| مکانِ قلب کر مسمار دے گا |
معلومات