جو تیشۂِ اقدار سے معیار تراشے
ممکن ہے کسی دن کوئی شہکار تراشے
دنیا میں اداکاری سے انکار مجھے کب
پہلے کوئی لائق مرے کردار تراشے
دن رات میں دیتا ہوں مصور کو دعائیں
جس خوبی سے تیرے لب و رخسار تراشے
بہتر ہے کہ ہو جائے وہیں ختم لڑائی
جب اپنے قلم سے کوئی تلوار تراشے
کرتے ہیں ہواؤں سے بغاوت کی شکایت
اڑتے ہوئے خط کے سرِ بازار تراشے
وہ سامنے آئیں گے تو ٹوٹے گا بہرحال
کس واسطے کوئی بتِ پندار تراشے
ہم ان کو سمجھتے ہیں محبت کی نشانی
پھرتے ہیں لیے جیب میں دو چار تراشے

0
7