| زندگانی کے ہر باب میں آنکھ ہے |
| آنکھ میں خواب ہے ، خواب میں آنکھ ہے |
| جسم اپنا ہے دو کشتیوں میں سوار |
| سندھ میں دل ہے پنجاب میں آنکھ ہے |
| چاند کو بھی وہ تکتے نہیں بے حجاب |
| ان کو لگتا ہے مہتاب میں آنکھ ہے |
| غوطہ زن ہوں میں آنکھوں کے تالاب میں |
| ڈھونڈتا ہوں جو تالاب میں آنکھ ہے |
| آنکھ ہے ہر مسرت کا اول سبب |
| ہر اداسی کے اسباب میں آنکھ ہے |
معلومات