پے در پے مٹا رہا ہے مجھ کو |
اب ہجر یہ کھا گیا ہے مجھ کو |
اک تیری ہی آرزو سے زاٸد |
بتلا مری جو خطا ہے مجھ کو |
اس عشق میں کیوں وفا بھی کر کے |
ملی یہ فقط سزا ہے مجھ کو |
تھی دید ابھی تلک میسر |
سوچا یہی اک دوا ہے مجھ کو |
ساحل اسی شہر میں وہ تنہا |
اب چھوڑ کے بس چلا ہے مجھ کو |
عمر احسان ساحل |
معلومات