| دل کے سب زخم قرینے سے سجا رکھے ہیں |
| جو مگر تجھ سے ملے سب سے چھپا رکھے ہیں |
| جو ہمیں دیکھ کے ہنستے ہیں انہیں کیا معلوم |
| ہم نے سو فکر دل و جاں کو لگا رکھے ہیں |
| کوئی روٹھے ہوئے ساتھی کو ذرا سمجھائے |
| سب گلے ہم نے محبت میں بھلا رکھے ہیں |
| تیرے آنگن میں دعاؤں کے اجالوں کے لیے |
| سو دیے ہم نے عقیدت کے جلا رکھے ہیں |
| گلشنِ زیست میں بیٹی کی بدولت رب نے |
| پھول ہی پھول محبت کے کھلا رکھے ہیں |
| کوئی پہنچے بھی تو کیسے تیرے دل تک یارا |
| تو نے دروازے پہ دربان بٹھا رکھے ہیں |
| اپنی یادوں کو سمیٹیں گے کبھی فرصت میں |
| یہ خزانے ابھی سینے سے لگا رکھے ہیں |
| محمد ندیم |
معلومات