| مدنی مرکز تیری پاکیزہ فضاؤں کو سلام |
| ٹھنڈی ٹھنڈی روح پرور اِن ہواؤں کو سلام |
| مدنی گنبد اور اس کے ساتھ جو مینار ہے |
| اِن پہ ہیں سایہ فِگن جو اُن گھٹاؤں کو سلام |
| صَحنِ مسجد میں جہاں دل کو سُکوں ملتا رہا |
| شام کی اُس دلرُبا پُر کیف چھاؤں کو سلام |
| گِڑ گِڑا کر اجتماعِ پاک میں مانگی گئی |
| نیک و بد پرہیز گاروں کی دعاؤں کو سلام |
| جا بجا دیکھو سجے ہیں دینی حلقے بے شمار |
| ہے فضا میں گونج جن کی اُن صداؤں کو سلام |
| دید مُرشِد کی کریں ہم خوب پائیں لُطف پھر |
| اُن کی میٹھی اور پیاری سب اداؤں کو سلام |
| جام آقا کی محبّت کا پِلائیں ہر گھڑی |
| اِن سے ملنے والی روحانی غذاؤں کو سلام |
| دھوم نیکی کی مچانے پر مُبَلِّغ تم کو خاص |
| جو ملیں رب کی طرف سے اُن عطاؤں کو سلام |
| ابتدا سے ہی مسافر قافلے کے جو بھی ہیں |
| کہتا ہے زیرکؔ تمھاری اِن وفاؤں کو سلام |
معلومات