یہ کیسا جہاں ہے یہ کیا ماجرا ہے
ہر اک سمت اک شور برپا ہوا ہے
یقیں کو یہاں اب کوئی ڈھونڈتا ہے
گماں کا ہر اک دل میں ڈیرا ہوا ہے
نہ وہ علم ہے اب نہ وہ آگہی ہے
فقط اک تعلق سا رشتہ ہوا ہے
سمجھ میں نہ آئے یہ رمزِ حقیقت
کہ پردوں میں کیا کچھ چھپا ہی ہوا ہے
کوئی رہنما ہو کہ منزل ملے اب
سفر زندگی کا تو مشکل ہوا ہے
نہ پرواز میں ہے وہ قوت پروں کی
نہ وہ شوقِ منزل ہی پیدا ہوا ہے
فنا ہو نہ جائیں کہیں اس سفر میں
کہ اب ہر نفس بوجھ لگتا ہوا ہے
یہاں پر ندیم اب کوئی دم نہیں ہے
فقط ایک دھوکہ سا برپا ہوا ہے

0
4