ایک اک پھول میں گلفام میں ایس اے لکھ دو
وه بھی پہچان لیں پیغام میں ایس اے لکھ دو
میں ہوں بےچین مرےنام میں ایس اے لکھ دو
میری ہر بات مرے کام میں ایس اے لکھ دو
مے کدہ والو! بڑے شوق سے میں آیا ہوں
میرے کشکول مرے جام میں ایس اے لکھ دو
دن کی طلعت میں شبِ تار کی تاریکی میں
صبح میں A.S.مری شام میں ایس اے لکھ دو
میری مسکان مرے اشک میں بھی آئے نظر
یعنی کلفت، مرے آرام میں ایس اے لکھ دو
میری سانسیں بھی ہیں اب اُن کےحوالےسارے
اب مری زیست کے ایام میں ایس اے لکھ دو
اِس نے ہر بار اُمیدوں کا جگر توڑا ہے
لکھنے والو! دلِ ناکام میں ایس اے لکھ دو
تم کو لگتا ہے مرے وعدے سبھی جھوٹے ہیں
تم کہو تو کہوں احرام میں ایس اے لکھ دو
اُن کی عزت ہی سکونِ دل و جاں ہے احمد
یعنی آداب میں اکرام میں ایس اے لکھ دو
غلام احمد رضا نیپالی

20