| جہل کی تاریکیوں میں روشنی ہے علم کی |
| زندگی کی ہر کڑی میں آگہی ہے علم کی |
| یہ وہ دولت ہے جو ہر دم بڑھتی جائے بانٹنے سے |
| کیسے ممکن ہے کمی ہو، بے کمی ہے علم کی |
| دیکھ لو تاریخ کو، اس نے یہی ثابت کیا |
| قوم کی عظمت، ترقی اور سمی ہے علم کی |
| جس نے اس کو پالیا، گویا جہاں فتح کر لیا |
| ہر کامیابی کی اساس و برتری ہے علم کی |
| علم سے کردار بنتا ہے، شعور آتا ہے دل میں |
| خوبصورت زندگی کی چاشنی ہے علم کی |
| اس کے حاصل کرنے میں گر جان بھی قربان ہو |
| یہ سودا ہے سستا، اصل قیمتی ہے علم کی |
| باغِ ہستی میں یہ جیسے پھول خوشبو دار ہوں |
| ہر چمن میں تازگی ہے، دلکشی ہے علم کی |
| یہ سکھاتا ہے ادب، اخلاق، انسانوں کا درد |
| خالق و مخلوق سے جو دوستی ہے علم کی |
| ذہن کو پرواز دیتا ہے، نئی سوچیں نئی |
| فکر کی ہر اونچ نیچ و ہمسری ہے علم کی |
| بے عمل جو علم ہو، وہ بوجھ بن جاتا ہے سر پر |
| حق یہ ہے، علم و عمل میں یک دلی ہے علم کی |
| فرد سے افراد کا یہ رابطہ قائم کرے |
| اجتماعی زندگی میں رہبری ہے علم کی |
| کوئی شاہ و کوئی گدا، سب ایک ہی صف میں کھڑے |
| برابری کی جو حقیقی مدعی ہے علم کی |
| شاعروں کی شاعری میں، نغمہ و آواز میں |
| جو بھی ہے تخلیق، اے شاہد! ندیمؔ ہے علم کی |
معلومات