| میں صدقے ترے جاؤں، اے دعوَتِ اسلامی |
| دیوانے ترے لاکھوں، اے دعوَتِ اسلامی |
| فتنوں کے زمانے میں، ایماں کو بچایا ہے |
| دامن کو ترے تھاموں، اے دعوَتِ اسلامی |
| ہے رب کا کرم تجھ پر، آقا کی عنایت بھی |
| گُن کیوں نہ ترے گاؤں، اے دعوَتِ اسلامی |
| اک خواب ادھورا تھا، تعبیر ہوئی اُس کی |
| مشکل سے ملِی چھاؤں، اے دعوَتِ اسلامی |
| فیضان مدینے کا، ہر گھر میں ہے پہنچایا |
| یوں نیک بنے لاکھوں، اے دعوَتِ اسلامی |
| فیشن کو حیا آئی، سنّت نے جِلا پائی |
| قربان ترے جاؤں، اے دعوَتِ اسلامی |
| ماحول ملا ہم کو، اس دور میں ہے تیرا |
| قسمت پہ میں اِتراؤں، اے دعوَتِ اسلامی |
| عطار پلاتے ہیں، مے عشق و محبت کی |
| قطرہ ہی بھلے پی لوں، اے دعوَتِ اسلامی |
| بن جاؤں میں دیوانہ، مُرشِد کی اداؤں کا |
| ہر ایک کو اپناؤں، اے دعوَتِ اسلامی |
| یہ در نہ کبھی چھوٹے، رشتہ نہ کبھی ٹوٹے |
| اس در پہ ہی مر جاؤں، اے دعوَتِ اسلامی |
| ایماں پہ مرے زیرکؔ، عطار کے قدموں میں |
| پھر کیوں نہ بقیع پاؤں، اے دعوَتِ اسلامی |
معلومات