| جگر میں آگ بھڑکانے لگی ہے |
| کسی کی یاد پھر آنے لگی ہے |
| مریض عشق بنتا جا رہا ہوں |
| طبیعت آپ پر آنے لگی ہے |
| اداسی پی رہی ہے خون میرا |
| بلائے ہجر جاں کھانے لگی ہے |
| سبیلِ وصل کر پیدا کہ اب تو |
| قضا بھی سر پہ منڈلانے لگی ہے |
| خیالِ عمرِ رفتہ مست کُن ہے |
| سنہری شام بہکانے لگی ہے |
| برستی جا رہی ہے بارش ہجر |
| عمارت پیار کی ڈھانے لگی ہے |
| اسے بھی ہو چکا ہے عشق آسی |
| کہ اب وہ شعر فرمانے لگی ہے |
معلومات