| ۔۔۔۔۔ غزل ۔۔۔۔۔ |
| بُجھ گیا جل کے ، آہ و شیں پر میں |
| رقص کرتا رہا حزیں پر میں |
| اپنی دنیا میں خوش ہیں ہم دونوں |
| چرخ پر چاند اور زمیں پر میں |
| اشک گُل چیدۂ نگہ ٹھہرے |
| مثلِ شبنم ہوں، نازنیں پر میں |
| زخم کی سرخیاں رقم کی ہیں |
| کیا لکھوں وقت کی جبیں پر میں |
| نقشِ پا چومتی ہے خاک مری |
| چل رہا ہوں کسی یقیں پر میں |
| گردشِ چرخ بے وفا ، شائم |
| اور ٹھہرا غبارِ دیں پر میں |
| شائم |
معلومات