| بہاریں آ چکی ہیں اب انہیں جانے کی جلدی ہے |
| چمن والو سمیٹو پھول مرجھانے کی جلدی ہے |
| بِنا کھوئے نہیں ملتی کوئی بھی چیز دنیا میں |
| یہاں تو ہر کسی کو کچھ نہ کچھ پانے کی جلدی ہے |
| ذرا سی آبرو تھوڑی محبت چن کے رکھا تھا |
| زمانے کو مری جھولی کو بکھرانے کی جلدی ہے |
| ہزاروں قتل و غارت کی سند حاصل کیا جس نے |
| ملا جب عارضی منصب تو اٹھلانے کی جلدی ہے |
| لکیرِ اختتامی تو مٹا ڈالا ہے قدموں نے |
| عجب سی دوڑ ہے سب کو کہاں جانے کی جلدی ہے |
معلومات