میرے دل کے قریب لگتی ہو
تجھ کو سوچوں عجیب لگتی ہو
تجھ سے امید ہے وفا کی مگر
تو بہت ہی غریب لگتی ہو
جان لے گی میری محبت میں
مجھ کو تو اک صلیب لگتی ہو
ہر مرض کا علاج تم ہی ہو
اک مکمل طبیب لگی ہو
پاس آؤ تو میری دشمن ہو
دور سے تو حبیب لگتی ہو
ہر کسی بات پر ترا لیکچر
مجھ کو تو اک خطیب لگتی ہو
دل کے اندر زرا ٹٹولو تم
آپ اپنی رقیب لگتی ہو
پیار کی قدر ہی نہیں کرتی
تم بڑی بد نصیب لگتی ہو
تو نے ٹھکرا دیا مجھے سید
میرا بگڑا نصیب لگتی ہو
سید ابوبکر مالکی

0
113