| دل کے ارماں آنسوؤں میں بہہ گئے |
| چل دیے وہ ہم تڑپتے رہ گئے |
| غم جدائی کا ستائے گا ہمیں |
| پل جُدائی کا یہ کیسے سہہ گئے؟ |
| ہر طرف چہرہ دکھائی اُن کا دے |
| نقش ایسے اُن کے دل میں رہ گئے |
| کاٹتے ہیں اب ہمیں دیوار و در |
| ان سے ایسا ہم بھلا کیا کہہ گئے |
| ہر قدم پر ہے نیا زیرک ستم |
| چُپکے سے سارے ستم ہم سہہ گئے |
معلومات