| مرے مرشد کسی کو خالی لوٹایا نہیں کرتے |
| گدا سب مسکراتے ہیں وہ مرجھایا نہیں کرتے |
| وہ ملتا ہے یہاں سے منگتا کو جو بھی وہ چاہے |
| یوں ماتھے پر مرے آقا شکن لایا نہیں کرتے |
| خدا کے فضل سے فضلِ رسولِ رب بنے ہیں وہ |
| یوں ہی تو فیض ان کے در سے ہم پایا نہیں کرتے |
| گدا ہیں سب کھڑے رہتے، صدا دیتے سدا لیتے |
| سخا کا دریا ہے جاری، کمی پایا نہیں کرتے |
| رضا کے در سے پاکر فیض، کرتے ہیں سخا سب پر |
| غلاموں کو عطا کرتے ہیں تڑپایا نہیں کرتے |
| یہ سالک سب پڑے رہتے سبق لیتے ہدایت کے |
| حقائق کو کوئی اور تو یوں سمجھایا نہیں کرتے |
| کبھی اِس کی کبھی اُس کی کبھی تیری کبھی میری |
| سبھی مشکل وہ کرتے حل یوں گھبرایا نہیں کرتے |
| بہت دیکھے یہاں پر عِلْم والے لب کشا ہوتے |
| مسائل پوچھتے حضرت سے شر مایا نہیں کرتے |
| بلاتے ہیں مدد کو سب گدا بھی اور بڑے شہ بھی |
| سخی در سے کبھی خالی مگر جایا نہیں کرتے |
| عقیدے کا پتہ چلتا یہاں سے ہے مریدوں کو |
| مریدوں کو یہاں شیطاں بھی بھٹکایا نہیں کرتے |
| سنایا نعرہ ناموسِ نبی کا آپ نے سب کو |
| بِنا عشقِ نبی پرچم یوں لَہْرایا نہیں کرتے |
| غذا ان کی کبھی لقمہ نہیں ہوتا تھا شک والا |
| شریعت سے عُدولی پر کبھی آیا نہیں کرتے |
| عیاں کرتے نہیں تھے وہ کبھی اپنے فضائل خود |
| عیاں ہیں اب زمانے پر یوں چھپ جایا نہیں کرتے |
| مریدوں کو ملے فیضِ رسولِ مصطفیٰ ان سے |
| کسی اور در پہ رضْوی ہم کبھی جایا نہیں کرتے |
معلومات