| جب تم کہتے ہو |
| "میں تمہارے بغیر نہیں جی سکتا" |
| میں ادھورا ہوں تمھارے بنا |
| تو یوں لگا |
| جیسے وقت کی قید ختم ہو گئی ہو |
| اور دنیا تھم گئی ہو |
| صرف ہم باقی رہ گئے ہوں |
| ایک ساتھ، ہمیشہ کے لیے |
| ہوا کی خاموشی میں |
| تمہاری باتوں کی گونج سناتی ہوں |
| ہر لفظ میں ایک وعدہ ہے |
| کہ ہم کبھی جدا نہیں ہوں گے |
| اور زندگی کی ہر صبح، |
| تمہارے ساتھ ہی ہوگی |
| تمہاری آنکھوں میں |
| ایک عزم ہے، بے پایاں محبت کا |
| کہ یہ سفر ختم نہیں ہوگا |
| ہم ہمیشہ کے لیے |
| ایک ہی قصے کا حصہ بن گئے ہیں |
| جب تم کہتے ہو |
| "میں تمہارے بغیر نہیں رہ سکتا" |
| تو دل نے بھی مان لیا |
| کہ یہ محبت، |
| وقت سے پرے |
| ہمیشہ ساتھ رہے گی ، |
| ایک خواب کی مانند، |
| جو کبھی ٹوٹے گا نہیں۔ |
| ازسیدہ افشین ذیشان |
| سازِ |
معلومات