| یاد آتے ہی مدینے کی مکرر جاگے |
| اشکِ خوابیدہ مری آنکھ کے اندر جاگے |
| خاکِ حرمین سے آنکھوں کو سجاؤں اک دن |
| بخت سویا ہوا میرا مرے سرور جاگے |
| جاگتا کون ہے سجدے میں جھکائے سر کو |
| اپنی امت کے لیے جیسے پیمبر جاگے |
| رشک سے دیکھتے ہیں اس کو ملائک جس وقت |
| خواہشِ مدح لیے ان کا ثناگر جاگے |
| لطف بیداری کا لیتا ہے جو قسمت کا دھنی |
| اشک آنکھوں میں لیے آپ کے در پر جاگے |
| کھِل اُٹھا دشتِ عرب صبحِ ربیع الاول |
| مسکرانے سے مرے شاہ کے منظر جاگے |
| بوسہ درکار ہے اس دستِ مطہر کا مجھے |
| لمس جس ہاتھ کا مل جائے تو کنکر جاگے |
| خوش نصیبی اسے کہتے ہیں جب ان کا خادم |
| نعت پڑھتے ہوئے سوئے ، لبِ کوثر جاگے |
| شام تک بھیجا درود ان پہ سبھی کرنوں نے |
| شام ڈھلنے لگی جونہی مہ و اختر جاگے |
| سبز گنبد کی زیارت سے اٹھاتے ہیں حظ |
| شب گئے ملتے ہیں تارے مجھے اکثر جاگے |
| شمعِ امیدِ حرم جاگتی ہے اور قمرؔ |
| صبح تک آس لیے اس کے برابر جاگے |
معلومات