| راکھ دانوں میں شرر سُلگاتا کیا ہے؟ |
| مُردہ ہے آتش فِشاں جلاتا کیا ہے؟ |
| کُندہ کر رکھا درختوں کو بھی ہے سب |
| نام سیّاحوں پے خطّے رکھتا کیا ہے؟ |
| کیوں نہیں ہاتھوں میں لوحِ قدر تیری؟ |
| روٹھی قسمت حیلوں سےمناتا کیا ہے؟ |
| اس میں مُضمِر ہے حیاتِ نو کا مُژدہ |
| تو بچا کے بیضہ کو ،پھر رکھتا کیا ہے؟ |
| پیش رَو ہیں، اِنقلابِ عصر کے یہ |
| سینے میں یہ جذبے دفناتا کیا ہے؟ |
| وقت کی دیوار حائل بیچ میں ہے |
| ساتھ ناموں کو ملا کر لکھتا کیا ہے؟ |
| جنسِ موسم ِرفتہ کا، گاہک نہیں گر |
| درد آنکھوں میں عبث، چمکاتا کیا ہے؟ |
| خود ہی غرقابی طے کرتا ہے سفینہ |
| دیکھئے موجوں سے اب بچ سکتا کیا ہے؟ |
| لکھا ہے مِلنا، بچھڑنا پھر سے ملنا |
| بازیابی کو لے کر اِتراتا کیا ہے! |
| ہاں! عبادت کی طرح کی شاعری ہے |
| مہؔر اس میں صاحبوں کا مرتا کیا ہے؟ |
| ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ--- |
معلومات