| کاش میں بھی دیکھ لوں وہ جلوۂ روۓ حسین |
| اور سما لوں جسم و جاں میں خوشبوۓ روۓ حسین |
| خوب سیرت خوب صورت خلق میں تھے بے مثال |
| اور عدو کے واسطے بھی نرم تھی خوئے حسین |
| بابا تیرے مولا حیدر مصطفے نانا ترے |
| سیدہ ہیں والدہ شببر ہیں ماں جاۓ حسین |
| مصطفی سجدے میں ہیں اور پشت پر پیارے حسین |
| طول سجدے کو دیا پیاری ہے اداۓ حسین |
| نام جن کے خود خدائے پاک نے بھیجے تھے وہ |
| ایک ہیں مولا حسین اور دوجے مولاۓ حسین |
| سیدہ بی بی سے فرماتے ہیں خود سرکار یہ |
| پیارا یہ مجھ کو ہے بیٹا اب نہیں روۓ حسین |
| بھائی بیٹے بھانجے احباب مشکل میں گھرے |
| دیکھتے ہیں اس گھڑی میں بھی وہ بس سوۓ حسین |
| دل میں یہ حسرت لئے کہتا ہو اپنے آپ سے |
| ایک دن جاؤں گا میں بھی دیکھنا کوئے حسین |
| جستجو ہے دل کو پیارے تو ہے بس اس بات کی |
| کس طرح تیری وفا ۓ کاملہ پاۓ حسین |
| جو چلا تھا شوق سے کوفے کی جانب قافلہ |
| قافلہ وہ لٹ گیا کربل میں سب ہائےحسین |
| جان جاتی ہے تو جاۓ کوئی اس کا غم نہیں |
| آپ کی الفت نہ اس دل سے کبھی جائے حسین |
| حشر میں بخشش کا پروانہ تجھے مل جاۓ گا |
| تو بھی ہے ذیشان سن ادنی سا گداۓ حسین |
معلومات