| لت سے ہی اب بھری ہے مشکل میں جا گری ہے |
| کب سہل تھی کٹی ، اور کیسی یہ زندگی ہے |
| کیا لوگ کرتے ہیں باتیں اور کیا سنیں ہم؟ |
| لوگوں کا کیا بھروسہ چپ سادھ ایسی لی ہے |
| رستے پہ ہے مسافر، منزل کا کیا پتہ ہے؟ |
| منزل نہ بھی ملی تو کیا؟جستجو تو کی ہے |
| غم تازہ جو لگا ہے، کس چیز کا صلہ ہے؟ |
| تھی بے وفائی تیری ، مجھ میں کیا کمی ہے ؟ |
| غیروں کو مانا اپنا، غیروں سے کر تقاضا |
| مجھ سے ہو مانگتے کیا؟ رغبت یہ عارضی ہے |
| دولت بھی چاہیے، شہرت پر بھی ہو فدا تم |
| میری کہاں طلب تھی؟ پھر آنکھ میں نمی ہے |
| انجام کار پہنچا قصہ محبتِ غم |
| توبہ ہوئی ہے اب تو، کیسی یہ عاشقی ہے؟ |
| کاشف چلے کدھر تم، پل بھر ذرا تو ٹھہرو |
| لے لو مزہ خوشی کا، پھر دائمی غمی ہے |
معلومات