| خود کو گماں سے بھر لیا خون جگر پیے رکھا |
| ہجر کے ہجر کاٹے ہیں دشت کے دشت سر کیے |
| دار و رسن کی بات دور، درد ہے سانس سانس میں |
| نقطۂِ بے خبر کے ساتھ منزلوں کے سفر کیے |
| خود کو گماں سے بھر لیا خون جگر پیے رکھا |
| ہجر کے ہجر کاٹے ہیں دشت کے دشت سر کیے |
| دار و رسن کی بات دور، درد ہے سانس سانس میں |
| نقطۂِ بے خبر کے ساتھ منزلوں کے سفر کیے |
معلومات