| بات دل کی مرے لب پہ آئی نہیں |
| جو حقیقت تھی اُن کو بتائی نہیں |
| بے بسی زارِ دل کی ذرا دیکھئے |
| چوٹ کھا کر بھی دیتا دُہائی نہیں |
| دشمنوں سے شکایت کریں کیا سلیم |
| دوستی دوستوں نے نبھائی نہیں |
| حُسن کے جال میں، پیار کے کھیل میں |
| پھنس گیا گر کوئی پھر رہائی نہیں |
| پیار کی جوت تم نے لگائی تھی جو |
| آنچ اُس کی تو ہم نے گھٹائی نہیں |
| ہم نے شائم اشاروں میں سب کہہ دیا |
| چپ کی چیخیں بھی کچھ رنگ لائی نہیں |
معلومات