یہ جو تخت پر تھے، غلام تھے، مجھے کھا گئے |
جو دریدہ لب تھے، کلام تھے، مجھے کھا گئے |
نہ خلوص بچا، نہ ہی دعا میں اثر رہا |
یہ جو اہلِ دل بھی حرام تھے، مجھے کھا گئے |
وہ جو عدل بانٹتا پھرتا ہاتھ ہی میں لئے |
اسی کے ہاں خالی سِلام تھے، مجھے کھا گئے |
کبھی جن کے وعدے چراغ تھے سروں ہی پہ رکھ |
وہی رات دن کے نظام تھے، مجھے کھا گئے |
یہ جو داستاں تھی عوام کی، وہ سسک گئی |
یہ جو حرف حرف میں دام تھے، مجھے کھا گئے |
مجھے راہزن تو گوارہ تھے ہی، مگر یہ کیا؟ |
یہ جو رہنما کے مقام تھے، مجھے کھا گئے |
نہ رہا وہ شورشِ حق، نہ کوئی صدائے درد |
یہ جو امن والے پیام تھے، مجھے کھا گئے |
کہ وفا کو نفع میں تولتے رہے افری جی |
یہ جو گھر، یہ شہر، یہ شام تھے، مجھے کھا گئے |
معلومات