یاد آتے ہو قیامت سی جگا دیتے ہو
دل کی دنیا میں کوئی حشر اٹھا دیتے ہو
شام ہوتے ہی چھا جاتے ہو حواسوں پر تم
خواب کیا ، زندگی افسانہ بنا دیتے ہو
توڑتے پیار سے ہو بند بندھے اشکوں کے
بوند یادوں کی دریچوں پہ بٹھا دیتے ہو
سب بتاتے ہیں کہ دنیا ہے جفا کی نگری
تم بھی یہ سن کے مری آس مٹا دیتے ہو
رات آتی ہے تو ساقی کا بھرم رکھنے کو
آنکھ جھپکاتے ہو سب ہوش اڑا دیتے ہو
عشق میں جان تو جاتی ہے مگر کیوں تم بھی
مل کے ہم سے سدا جینے کی دعا دیتے ہو
میں مسافر ہی سہی رات کا شاہد لیکن
سحر سے تم مجھے ہر روز صدا دیتے ہو

0
31