اے دعوتِ اسلامی تیرا کس شان سے ڈنکا بجتا ہے
مسلک کی خدمت کیا کہنے اعزاز کا سہرا سجتا ہے
لہرا کر اہلِ سُنّت کا یہ پرچم کونے کونے میں
اک دھاک بٹھائی غیروں پر شیطاں کا کلیجہ جلتا ہے
سُنّت کی بہاروں کا موسم اور عشقِ نبی کا بھی سنگم
فیضان مدینے کا ہر دم محفل میں تِری تو بٹتا ہے
تعظیمِ صَحابہ کا نعرہ ماحول میں تیرے ہے لگتا
کس جوش سے بچے بچے کی یہ وردِ زَباں ہی رہتا ہے
ولیوں سے محبّت کا صدقہ بیدار ہے نیکی کا جذبہ
ہو دور نُحوست عِصیاں کی یاں مُژدہ رِضا کا ملتا ہے
حُفّاظ مدارس میں کتنے؟ عالم تو بنائے لاکھوں میں
اِفتاء کا چشمہ جاری ہے اک علم کا دریا بہتا ہے
جب وقت مصیبت کا آیا میدان میں تم کو ہے پایا
امداد کو عزت سے بانٹا پردہ بھی سبھی کا رہتا ہے
تا حشر رہے پھَلتا پھُلتا یہ گُلشَنِ دعوَتِ اسلامی
پھل کھاتی رہیں نسلیں میری یہ خواہش زیرکؔ رکھتا ہے

0
41