| در شانِ مفتی اعظم محمد اشفاق احمد رضوی |
| میرے استاذِ محترم میرے عظیم محسن |
| اٹھی ہے دل سے صدا پیشوا تھے اشفاق احمد |
| کہیں گے ہم برملا مقتدا تھے اشفاق احمد |
| دیا سب کو درسِ عشقِ نبی یوں محفل سجا کر |
| رسولِ اکرم پہ دل سے فدا تھے اشفاق احمد |
| رہے ساری زندگی سرورِ عالَم کی ثنا میں |
| محبت میں بس مگن یوں سدا تھے اشفاق احمد |
| مدینے جاکر محمد محمد کہتے رہے وہ |
| عجب عشقِ مصطفیٰ میں فنا تھے اشفاق احمد |
| ہویدا تھی عاجزی ہر ادا سے ان کی یَقِینًا |
| کہاں ہے اب یہ ادا خوش ادا تھے اشفاق احمد |
| چھپاتے تھے وہ عبادت خفا رکھتے وہ ریاضت |
| دیا رب نے یہ دکھا بے ریا تھے اشفاق احمد |
| لٹاتے تھے علم کے وہ خزانے دن رات سب کو |
| زمانے پر ہے عیاں باذکا تھے اشفاق احمد |
| صداقت کا اک نشاں تھے اصابت کا وہ بیاں تھے |
| حقائق سے آشنا باخدا تھے اشفاق احمد |
| سکھاتے علمِ شریعت بتاتے راہِ طریقت |
| حَقِیقَت یہ ہے حقیقت نما تھے اشفاق احمد |
| بنائے عالم انہوں نے دیے فاضل بھی انہوں نے |
| ہمیں آکر دے گئے کیا سے کیا تھے اشفاق احمد |
| بجایا غربی ممالک میں ڈنکا حق کا انہوں نے |
| سنو سچ ہے، نورِ حق کا لوا تھے اشفاق احمد |
| سجا کر غوثِ جلی کی محافل ہم کو بلاتے |
| لٹاتے جامِ کرم باسخا تھے اشفاق احمد |
| قضا کرتے تھے نہ وہ حاضری روضے کی کبھی بھی |
| حرم کے تو عاشقِ باوفا تھے اشفاق احمد |
| ہیں چشتی صاحب، خطیب و مناظر، اعلیٰ مدرس |
| جھلک چشتی میں انہی کی، ضیا تھے اشفاق احمد |
| جمیل و حامد رضا اور ولی امجد بھی پسر ہیں |
| سبھی بیٹوں کے پدر باصفا تھے اشفاق احمد |
| حیات و فضلِ رسول و برادر اصغر سبھی تو |
| بنے حضرت کے گدا، آسرا تھے اشفاق احمد |
| دیا رضْوی شیخ نے فیض ان کو احمد رضا کا |
| بنے یوں سردار کے وہ گدا تھے اشفاق احمد |
| از ابو الحسنین محمد فضل رسول رضوی کراچی |
معلومات