رہبر ہیں اب رہزن دیکھو
یعنی سب ہیں دشمن دیکھو
فرقت میں یوں برسی آنکھیں
جیسے برسے ساون دیکھو
قسمت کا ہے مارا دہقاں
بجلی ڈھونڈے خرمن دیکھو
اجڑے ویراں سونے سونے
ہوگئے سارے گلشن دیکھو
خوں روئی ہیں آنکھیں میری
میری تر ہیں دامن دیکھو
مجھ کو جان سے پیارا تھا وہ
جاں کا جو ہے دشمن دیکھو
چندا جیسا اس کا چہرہ
آنکھیں بھی ہیں روشن دیکھو
غیروں میں جو دیکھا اس کو
جلتا ہے اب تن من دیکھو
ان کو دیکھے عرصہ گزرا
مل جائیں اب درشن دیکھو
دل دھڑکائے ہر دم میرا
پایل کی یہ چھن چھن دیکھو
اکھڑا اکھڑا ساجن میرا
ایسی میری الجھن دیکھو
تک تک کر اب اس کی راہیں
آنکھوں میں ہے سوجن دیکھو
آخر اک دن ساغر ہوں گی
اس کی باہیں مسکن دیکھو

0
1
68
محترم قارئین!!
اپنی رائے سے نوازیے۔

0