دل کو فریب ہائے تمنا نہیں دیا
کشتی کو ڈوبنا تھا، کنارہ نہیں دیا
تیرے سوا کوئی نہیں راہِ خیال میں
تیرے سوا کسی کو یہ رتبہ نہیں دیا
تِنکا تھا ڈوبتے کا سہارا مرے ندیم
تنکے کو ڈوبتے کا سہارا نہیں دیا
سُلجھا رہے ہیں شیخ مسالک کی الجھنیں
فاقہ کشوں کو آج بھی کھانا نہیں دیا
سفیان بلال

0
79