| زمیں پراک عجب نقشہ ہے دریا |
| کہیں سمٹا کہیں پھیلا ہے دریا |
| جہلم ہو سندھ ہو راوی کہ ستلج |
| کوئی بھی نام ہو دریا ہے دریا |
| کسی نے یاد ماضی کی دلادی |
| جو سویا تھا وہ جاگ اٹھا ہے دریا |
| بگولے ناچتے ہیں دشت جاں میں |
| مری آنکھوں کا تو سوکھا ہے دریا |
| زمیں کوگر چہ زرخیزی عطا کی |
| سمندر کا بھی ان داتا ہے دریا |
| لو بہہ چلا ہے اب تیرے فغاں پر |
| بشر کا حکم بھی سنتا ہے دریا |
معلومات