دنیا جو دینِ حق پر الزام دھر رہی ہے
اسلام کی یہ خوفِ وسعت سے مر رہی ہے
یا رب تو دل میں بھر دے محبوب کی محبت
یہ قوم آج کل تو حق سے مکر رہی ہے
تعظیمِ مصطفٰے اور خوفِ خدا بھلا کر
امت رسول کی یہ باطل سے ڈر رہی ہے
وہ بھی زمانہ کیا تھا جب کانپتے تھے ظالم
یہ بھی ہے اک زمانہ ملت بکھر رہی ہے
غیروں کے در پہ ہم تو پھرتے ہیں مارے مارے
غیرت کی اب تو چادر سر سے اتر رہی ہے

0
45