| میں رہتا ہوں نہیں آیا گیا ہوں |
| جہاں تو ہے وہیں پایا گیا ہوں |
| خدایا تو ہے میرے ساتھ ہر دم |
| عبث سجدے میں کروایا گیا ہوں |
| میں آدم ہوں ہے میری شان یہ بھی |
| خلیفہ حق کا کہلایا گیا ہوں |
| نہیں دنیا کا تیری ہوں، میں دل ہوں |
| زمیں پر عرش سے لایا گیا ہوں |
| تفضّل میرا ہو جاتا ہے ظاہر |
| میں جتنی بار جھٹلایا گیا ہوں |
| ہوں بے پردہ کے بندے کا میں بندہ |
| میں خلوت میں بھی بلوایا گیا ہوں |
| ہے کثرت علم کی جس جام میں وہ |
| بڑی خوبی سے پِلوایا گیا ہوں |
| ترے پہلو میں ہوں تو ہوں سلامت |
| وگرنہ خوب بھٹکایا گیا ہوں |
| تڑپنا عشق کو رکھتا ہے زندہ |
| ذکیؔ یوں ہی نہ تڑپایا گیا ہوں |
معلومات