| مزاحیہ غزل نمبر 29 |
| بکرا جو لا رہا ہے سو وہ بھی ہے آدمی |
| بکرا جو کھا رہا ہے سو وہ بھی ہے آدمی |
| سالن میں بال آگیا تو جھگڑا بن گیا |
| سالن پکا رہا ہے سو وہ بھی ہے آدمی |
| رو رو کے اس نے بالٹی بھر لی فراق میں |
| سب کو ہنسا رہا ہے سو وہ بھی ہے آدمی |
| راضی خدا کو کر رہا ہے سجدے میں بشر |
| مرغے لڑا رہا ہے سو وہ بھی ہے آدمی |
| بیگم سے مار کھا کے سحر رو رہا ہے وہ |
| سوتن جو لا رہا ہے سو وہ بھی ہے آدمی |
| شاعر زاہد الرحمن سحر |
معلومات