| نگا میں آپ سا کوئی نہیں ہے |
| تمھارا دوسرا کوئی نہیں ہے |
| ہمارے گرد سب اہلِ جفا ہیں |
| بجز اہلِ وفا کوئی نہیں ہے |
| ملا ہے گر دغا قسمت ہے میری |
| نہیں تیری خطا کوئی نہیں ہے |
| وہ دیتے ہیں جو طعنہ بے رخی کا |
| انہیں شرم و حیا کوئی نہیں ہے |
| لبوں کو سی لیا اب لب پہ کوئی |
| مرے حرفِ دعا کوئی نہیں ہے |
| بہت سے لوگ ہیں طالب ہیں میرے |
| جو ہو ہم پر فدا کوئی نہیں ہے |
| وہ جو ہستی کا ساماں تھے کبھی تو |
| اب ان سے واسطہ کوئی نہیں ہے |
| صدا دی تھی تمہیں ہر ایک در سے |
| دریچہ بے صدا کوئی نہیں ہے |
| غرض کو چھوڑ کر جو مجھ کو چاھتا |
| ہو ایسا با صفا کوئی نہیں ہے |
| جہاں ذیشان ہو مطلب کی یاری |
| وہاں ہوں باوفا کوئی نہیں ہے |
معلومات