| رات کے کسی خاموش لمحے میں پھیلی اُداسی ہے |
| جو تاریکی کے ساتھ ساتھ بڑھ رہی ہے |
| صبح خوشی میں، آنکھوں کی نمی میں |
| تیری غمی میں، تیری اب کمی میں |
| کچھ وقت ہی بچا ہے |
| تھوڑا سمے ہی باقی ہے |
| کاشف علی عباس |
| رات کے کسی خاموش لمحے میں پھیلی اُداسی ہے |
| جو تاریکی کے ساتھ ساتھ بڑھ رہی ہے |
| صبح خوشی میں، آنکھوں کی نمی میں |
| تیری غمی میں، تیری اب کمی میں |
| کچھ وقت ہی بچا ہے |
| تھوڑا سمے ہی باقی ہے |
| کاشف علی عباس |
معلومات