| میں نے کچھ الفاظ لکھے اور فیصلہ اس پر چھوڑ دیا |
| اس نے وہ الفاظ پڑھے اور چپکے سے گھر چھوڑ دیا |
| تب سے میرے ہاتھ کو تتلی پھول سمجھ کر بیٹھی ہے |
| جب سے تم نے ہاتھ کو میرے ہونٹ لگا کر چھوڑ دیا |
| کہساروں کے بیچ سنہری جھیل کنارے میں اور تم |
| پھر میں نے آنکھیں کھولیں اور سارا منظر چھوڑ دیا |
| چھین کے مجھ سے دنیا داری عشق نگر میں پھینک دیا |
| اک دلدل سے مجھ کو نکالا، ایک کے اندر چھوڑ دیا |
| اک جانب تھا پیار کا لشکر، دوسری جانب یار مرے |
| یاروں پر یلغار سے پہلے میں نے لشکر چھوڑ دیا |
| برسوں اس کو پالا پوسا، سینے میں محفوظ رکھا |
| لیکن تجھ پر نظر پڑی تو دل کا تیتر چھوڑ دیا |
| جب بھی کوئی شعر کہا ہے آسی اس کے بارے میں |
| چن کر اچھا مصرع لکھا، جو تھا کم تر چھوڑ دیا |
معلومات