کیا عجب سب کا یہ کاروبار ہے |
جب سے دنیا بن گٸی بازار ہے |
جھوٹ بکتا ہے مسلسل اب یہاں |
ہر منافق وزنی ساہوکار ہے |
بات جو حق کی کرے دیوانہ ہے |
سچ لگے سب کو یہاں بے کار ہے |
دھوکا مقصد ہے سبھی کا اب یہاں |
شخص ہر اب اک بڑا فنکار ہے |
ہٹ چلاٸے اپنی بیٹھا ہے وہ بھی |
خود جو کرنے والا استفسار ہے |
دے سزا بھی کون کس کو کوٸی اب |
قاضی بھی جب دیکھو بادہ خوار ہے |
ہے مقدر گھِسنا ہر کمزور کا |
بس وہ طاقت ور کا جو اوزار ہے |
بھول کر ساحل خدا کو ہم سبھی |
بن چکے شیطانی پیروکار ہیں |
عمر احسان ساحل |
معلومات