| کیسے چڑھا ہے بخارِ مے بام کر |
| مانا چلو عشق ہے پھر جا کام کر |
| جو بھی ہے کرتی رہ کیا ہو گا فائدہ؟ |
| ضد کہاں ہے؟ یار خود میرے نام کر |
| کیا اگر عشقِ حقیقی تو غم ہے کیا؟ |
| بن محبت کا دیا ، اس کو عام کر |
| چل کبھی شاید مجھے دیکھو گی تو تم |
| ڈوب جاؤ گی مجھی کو الزام کر |
| جاناں سن، کاشف اٹھا ہے شب ہجراں کو |
| آج حد ہے ، اک ملن کا تو جام کر |
معلومات