| منقبت بحضور جگرگوشہ محدث اعظم پاکستان |
| قاضی ابو الفیض محمد فضلِ رسول حیدر رضوی قدس سرہ العزیز |
| کلام :ابوالحسنین محمد فضل رسول رضوی، کراچی |
| مَظہرِ احمد رضا ہیں مرشدی فضلِ رسول |
| مَخزنِ صِدق و صفا ہیں مرشدی فضلِ رسول |
| ان کے در سے فیض پاتے ہیں شہ و گدا سبھی |
| دیتے سب کو بے بہا ہیں مرشدی فضلِ رسول |
| خالی جاتا ہی نہیں ہے در سے کوئی بھی مُدَام |
| کرتے سب کو ہی عطا ہیں مرشدی فضلِ رسول |
| کوئی پوچھے! کون کس کو عمر بھر دیتا رہا؟ |
| میں کہوں گا، کَنْزِ ما ہیں مرشدی فضلِ رسول |
| کب نَظَر میں آئیں گے اب وہ مَناظِر دوستو |
| ہاں کہاں! وہ دلربا ہیں مرشدی فضلِ رسول |
| مَر ہی جاتے ہیں، دکھائی جب نہیں دیتے ہمیں |
| جی اٹھے ہیں، کب جُدا ہیں مرشدی فضلِ رسول |
| روتے ہیں علماء اور سارے مَشائخ زار زار |
| اہلِ دل کے مقتدا ہیں مرشدی فضلِ رسول |
| جب ہوئی ختمِ نَبُوَّت کے لئے تحریک گَرْم |
| کی قیادت، رہنما ہیں مرشدی فضلِ رسول |
| دی نِظامِ مصطفیٰ کی آپ نے ایسی صدا |
| مانتے سب پیشوا ہیں مرشدی فضلِ رسول |
| ابنِ سردارِ زماں! تم نے ادا حق کر دیا |
| حق پہ ہیں اور حق نما ہیں مرشدی فضلِ رسول |
| ہائے رضوی! اب سنائے کس کو حالِ دلْ فِگار |
| سنتے دل کا ماجرا ہیں مرشدی فضلِ رسول |
معلومات